Saturday, 27 September 2025

ہم پیار کے پیاسے ہیں ہم پیار کے پیاسے ہیں

 ہم پیار کے پیاسے ہیں ہم پیار کے پیاسے ہیں

اصلی نہ سمجھ لینا چہروں پہ جو ہاسے ہیں

ہر عمر کے لوگوں کو شکوے ہیں زمانے سے

دادے ہیں کہ پوتے ہیں، نانے کہ نواسے ہیں

پوچھو نہ جوانوں کا؛ دن رات سلگتے ہیں

آنکھوں سے جھلکتے ہیں، سینوں میں جو کاسے ہیں

الجھے ہوئے لگتے ہیں، رہبر بھی مسیحا بھی

دل غم سے تڑپتے ہیں، ہونٹوں پہ دلاسے ہیں

سنسار کو چھانا ہے، تب راز یہ جانا ہے

اک تم ہی نہیں شاہیں، سب پیار کے پیاسے ہیں


شاہین بھٹی

No comments:

Post a Comment