عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
شراب خلد کی اے دوست گفتگو کیا ہے
زُلالِ شہؐ ہو میسر تو یہ سبُو کیا ہے
عذابِ نار خبر ہمیں کہ تُو کیا ہے
مگر کسی کی شفاعت کے رُوبرُو کیا ہے
خیال زُلفِ رُخِ شہؐ میں غرق رہتا ہے
نہ پوچھیے مِری دنیائے رنگ و بُو
جو تیری راہ میں پائیں قبولیت کا شرف
تو لاکھ جانیں بھی قرباں، یہ اک گلُو کیا ہے
خدا گواہ! مِری ہر مُراد بر آئے
حضورؐ اتنا جو کہہ دیں کہ آرزُو کیا ہے
خلیل تجھ سا سیاہ کار اور نعتِ نبیؐ
یہ فیض مرشدِ بر حق ہے ورنہ تُو کیا ہے
مفتی محمد خلیل برکاتی
No comments:
Post a Comment