Monday, 22 September 2025

سڑکوں پہ ڈگمگاتی ہوئی زندگی کے ساتھ

 سڑکوں پہ ڈگمگاتی ہوئی زندگی کے ساتھ

آوارہ خواہشیں بھی جگیں تیرگی کے ساتھ

شاید مِرے زوال کی اب فصل پک گئی

ہر شخص مل رہا ہے بڑی خوشدلی کے ساتھ

بن باس وہ بھی عین جوانی میں پا گیا

گندم بڑا ذلیل ہوا آدمی کے ساتھ

رشتہ نہ کوئی قرض، نہ چاہت، نہ دشمنی

برداشت کر رہا ہوں اسے خامشی کے ساتھ

مُرغا اذان دے کے بھی تنہا کھڑا رہا

مسجد میں بھیڑ بھاڑ رہی مولوی کے ساتھ


خالد غنی

No comments:

Post a Comment