Saturday, 20 September 2025

درد ایسا نہیں کہ تم سے کہیں

 درد ایسا نہیں کہ تم سے کہیں

تم مسیحا نہیں کہ تم سے کہیں

اپنے دل سے بھی اب لڑائی ہے

کوئی جھگڑا نہیں کہ تم سے کہیں

صاف قسمت دکھائی دیتی ہے

شیشہ دھندلا نہیں کہ تم سے کہیں

اس سے پہلے تھا دل میں سناٹا

غم میں ہے کیا نہیں کہ تم سے کہیں

جانے والی ہے جان اشاروں میں

وقت اتنا نہیں کہ تم سے کہیں

دل کی حالت عجیب حالت ہے

تم نے دیکھا نہیں کہ تم سے کہیں

میں ہوں خالد! مجھے سلام کرو

تم فرشتہ نہیں کہ تم سے کہیں


محمد خالد فتحپوری

No comments:

Post a Comment