درد ایسا نہیں کہ تم سے کہیں
تم مسیحا نہیں کہ تم سے کہیں
اپنے دل سے بھی اب لڑائی ہے
کوئی جھگڑا نہیں کہ تم سے کہیں
صاف قسمت دکھائی دیتی ہے
شیشہ دھندلا نہیں کہ تم سے کہیں
اس سے پہلے تھا دل میں سناٹا
غم میں ہے کیا نہیں کہ تم سے کہیں
جانے والی ہے جان اشاروں میں
وقت اتنا نہیں کہ تم سے کہیں
دل کی حالت عجیب حالت ہے
تم نے دیکھا نہیں کہ تم سے کہیں
میں ہوں خالد! مجھے سلام کرو
تم فرشتہ نہیں کہ تم سے کہیں
محمد خالد فتحپوری
No comments:
Post a Comment