Wednesday, 17 September 2025

یہ کرب یہ نیرنگئ انفاس نہ رہ جائے

 یہ کرب یہ نیرنگئ انفاس نہ رہ جائے

ایسا تو کبھی ہو کہ تِری آس نہ رہ جائے

کچھ اور لہو تھوک مِرے ڈُوبتے سُورج

احساس کے ہونٹوں پہ کہیں پیاس نہ رہ جائے

اس ضد میں حقائق کے جہنم میں جلے ہیں

کچھ پاس مِرے پاس مِرے پاس نہ رہ جائے

آ کُود کے دیکھیں تو ذرا وقت کی چھت سے

شاید یہ جنوں خیزئ احساس نہ رہ جائے

کُچلی ہوئی شخصیت و کردار کو حمدون

پھینک آؤ کہیں جا کے یہ بُو باس نہ رہ جائے


حمدون عثمانی

No comments:

Post a Comment