طلب سے پہلے میرا کاسہ بھر دیتا ہے
میرے سارے کام وہ خود ہی کر دیتا ہے
غارِ حرا سے غارِ ثور تلک کا وقفہ
آنکھ کی پتلی کو کیا کیا منظر دیتا ہے
کرتا ہے آزاد وہ دنیا کو ہر ڈر سے
اور بس ایک خدا کا سب کو ڈر دیتا ہے
اس کی ایک نظر سے کھل اٹھتے ہیں موسم
وہ بنجر دھرتی کو زندہ کر دیتا ہے
بھٹکے لوگو! اس کے گھر کا رستہ لے لو
جینے کے وہ سب کو لاکھ ہنر دیتا ہے
ڈاکٹر ناہید شاہد
No comments:
Post a Comment