Friday, 12 September 2025

جو بچھڑ گیا ہے ہم سے وہی یار ڈھونڈتے ہیں

 جو بچھڑ گیا ہے ہم سے وہی یار ڈھونڈتے ہیں

جہاں دل نے چوٹ کھائی، وہ دیار ڈھونڈتے ہیں

وہ جو دل سے چھن گیا ہے کسی اجنبی سے مل کر

وہ سکون ڈھونڈتے ہیں، وہ قرار ڈھونڈتے ہیں

کبھی مسکرا کے دل پر، کبھی بجلیاں گرا کے

وہ بہانے آزمائش کے ہزار ڈھونڈتے ہیں

جو صباحتِ چمن تھی، جو قرارِ انجمن تھی

وہ جو کھو گئی ہے ہم سے، وہ بہار ڈھونڈتے ہیں

یہ غلط کہا کسی نے، ہمیں گل کی آرزو ہے

جو کبھی چبھا تھا دل میں، وہی خار ڈھونڈتے ہیں


ثریا رحمٰن

No comments:

Post a Comment