Tuesday, 9 September 2025

کیجیے آپ جو احسان مدینے میں رہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


کیجیے آپﷺ جو احسان مدینے میں رہے

شاہِ والاﷺ یہ ثناء خوان مدینے میں رہے

آپﷺ کے در کی گدائی کا ملے اذن اگر

"مجھ خطار کار سا انسان مدینے میں رہے"

سایۂ گنبدِ اخضر میں لکھوں نعتِ نبیﷺ

کوئی نسبت کوئی پہچان مدینے میں رہے

جلوۂ دیدِ محمدﷺ کی تمنا لے کر

ہم تو بس طالبِ فیضان مدینے میں رہے

ہر گھڑی گرتی رہی برق تجلی دل پر

کیسے جلوے تھے جو ہر آن مدینے میں رہے

پھول کھلتے رہے الفت کے حریمِ دل میں

ہم سجائے یہ گلستان مدینے میں رہے

رنج، تکلیف، الم، کیا ہے، کہاں یاد رہے

اس قدر شاداں و فرحان مدینے میں رہے

عاصیوں پر بھی ہے کس درجہ عنایت ان کی

ہم تو اس بات پہ حیران مدینے میں رہے

زاغرِ اشک سمیٹے ہوئے آنکھوں میں صبا

ہم گُناہوں پہ پشیمان مدینے میں رہے


صبا عالم شاہ

طرحی مصرعہ "مجھ خطار کار سا انسان مدینے میں رہے"

اعظم چشتی

No comments:

Post a Comment