Wednesday, 10 September 2025

یقیں کی ریت پہ خالی سراب بنتی ہوں

 یقیں کی ریت پہ خالی سراب بنتی ہوں

جھلکتی آنکھ میں ان دیکھے خواب بنتی ہوں

مرے وجود کی ظلمت پہ بولنے والے

میں دیدہ تر سے کئی آفتاب بنتی ہوں

یہ دھوپ چاہ کی جھلسا نہ دے کہیں مجھ کو

تمہاری یاد سے اکثر سحاب بنتی ہوں

ہوں رسن و دار کے قابل ہے اعتراف مجھے

کہ رتجگوں کی سفارش پہ خواب بنتی ہوں

تو میرے پاس مہکتا ہے خوشبوؤں کی طرح

ترے رومال پہ جب جب گلاب بنتی ہوں


شبینہ آرا

No comments:

Post a Comment