دیا وفا کا جلانا ہے دیکھیے کیا ہو
خلاف سارا زمانہ ہے دیکھیے کیا ہو
فریب کھا کے بھی کہنا ہے باوفا ان کو
وقارِ عشق بڑھانا ہے؛ دیکھیے کیا ہو
بہار بیچنے نکلے ہیں خود چمن والے
خزاں تو صرف بہانہ ہے دیکھیے کیا ہو
یہ جبر دیکھیے کس کے خلوص پر شک ہے
اسی کو راز بتانا ہے، دیکھیے کیا ہو
ہمارے پاس ہیں خوابوں کے آئینے تاباں
یہ پتھروں کا زمانہ ہے دیکھیے کیا ہو
نہال تاباں
No comments:
Post a Comment