Wednesday, 10 September 2025

ستم کب ان پہ ڈھایا ہے کسی نے

 ستم کب ان پہ ڈھایا ہے کسی نے

بس آئینہ دکھایا ہے کسی نے

فلک سے خوں کی بارش کیوں نہ ہوتی

زمیں کا دل دکھایا ہے کسی نے

مری آنکھیں چھلکنے لگ گئیں ہیں

تعلق کیا نبھایا ہے کسی نے

سیاست کھیل ہے جادوگری کا

تماشائی بنایا ہے کسی نے

بہت نازک بدن ہے شاعری کا

کہ جیسے گل اٹھایا ہے کسی نے

بڑی راحت ملی جاوید دل کو

گلے سے جب لگایا ہے کسی نے


جاوید صدیقی اعظمی

No comments:

Post a Comment