جب کسی مسافر پر اعتبار کرتے ہیں
ساری عمر پھر اس کا انتظار کرتے ہیں
ساتھ چھوڑ جاتا ہے جو کسی دوراہے پر
خود کو اس کی چاہت سے بے قرار کرتے ہیں
جانے والا جاتا ہے، اس کو جانا ہوتا ہے
روکنے کی کوشش گو بار بار کرتے ہیں
ساتھ اس کے خوشیاں بھی ہم سے روٹھ بیٹھی ہیں
دل کو اس کی یادوں سے سوگوار کرتے ہیں
زیست کے سفر میں جو اپنا بھی نہیں ہوتا
کتنی سادگی سے ہم اس کو پیار کرتے ہیں
راحیل آکاش
No comments:
Post a Comment