Monday, 29 September 2025

جو باندھ لے نظر کو وہ زنجیر چاہیے

 جو باندھ لے نظر کو وہ زنجیر چاہیے

اس نے کہا کہ آپ کی تصویر چاہیے

اس کے عمل نے برف سا مجھ کو ہے کر دیا

ردِعمل میں آگ سی تاثیر چاہیے

پھر چھیڑ داستان وہی زلف یار کی

کچھ تو یہاں پہ باعثِ تاخیر چاہیے

لکھ تو لیا ہے نام تمہارا وجود پر

اب تم کو اور کون سی تحریر چاہیے

قسطوں میں ایک خواب مکمل ہوا ہے جو

 یک مشت اس کی آپ کو تعبیر چاہیے


شاداب الفت

No comments:

Post a Comment