بھول کر بھی ادھر نہیں آتی
وہ خوشی بام پر نہیں آتی
ریزہ ریزہ بکھر رہا ہوں میں
موت بھی اب نظر نہیں آتی
بھول جاؤں تجھے، نہیں ممکن
یاد بھی مختصر نہیں آتی
ہم بھی مجبور دل کے ہاتھوں ہیں
نیند بھی لمحہ بھر نہیں آتی
خوش نصیبی کا یہ تعارف ہے
بد نصیبوں کے گھر نہیں آتی
جس کے ہم منتظر رہیں آکاش
وہ گھڑی لوٹ کر نہیں آتی
راحیل آکاش
No comments:
Post a Comment