Friday, 12 September 2025

بھول کر بھی ادھر نہیں آتی

 بھول کر بھی ادھر نہیں آتی

وہ خوشی بام پر نہیں آتی

ریزہ ریزہ بکھر رہا ہوں میں

موت بھی اب نظر نہیں آتی

بھول جاؤں تجھے، نہیں ممکن

یاد بھی مختصر نہیں آتی

ہم بھی مجبور دل کے ہاتھوں ہیں

نیند بھی لمحہ بھر نہیں آتی

خوش نصیبی کا یہ تعارف ہے

بد نصیبوں کے گھر نہیں آتی

جس کے ہم منتظر رہیں آکاش

وہ گھڑی لوٹ کر نہیں آتی


راحیل آکاش

No comments:

Post a Comment