Thursday, 18 September 2025

نہ ہو ٹھکانہ کوئی جس کا تیرے گھر کے سوا

 نہ ہو ٹھکانہ کوئی جس کا تیرے گھر کے سوا

وہ اٹھ کے جائے کہاں تیری رہگزر کے سوا

دل حزیں کی تمنا نگاہ کے مطلوب

خدا رکھے وہ سبھی کچھ ہیں چارہ گر کے سوا

رضائے دوست تب و تاب سینۂ دشمن

دعا کو اور بھی کچھ چاہیے اثر کے سوا

وہ سوز دل کہ جسے لوگ جان کہتے ہیں

نہیں ہے اور کوئی شے تری نظر کے سوا

پیام خندہ گل اور نشاط صبح چمن

صبا کے پاس ہے سب کچھ تری خبر کے سوا

ہے جان بلبل شیدا تو چار تنکوں میں

قفس میں کچھ بھی نہیں ایک مشت پر کے سوا

ملا ہے عظمت آدم کے نام سے جو مجھے

وہ قرض کس سے ادا ہو گا میرے سر کے سوا

انہی کو نالۂ بلبل کہیں کہ خندۂ گُل

چمن میں کچھ بھی نہیں شعلۂ شرر کے سوا

سکون دل کے لیے ہم کہاں کہاں نہ گئے

سروش کچھ نہ ملا زحمت سفر کے سوا


محمود سروش

No comments:

Post a Comment