میرے کام بہت آتا ہے، اِک انجانا غم
روز خوشی میں ڈھل جاتا ہے اِک انجانا غم
دن بھر میں اور کارِ زمانہ، لیکن شام ڈھلے
ساتھ مِرے گھر آ جاتا ہے، اِک انجانا غم
جانے پہچانے سارے غم بجھنے لگتے ہیں
اس دل پر جب لہراتا ہے اِک انجانا غم
کتنے ہی دفتر فکر و سخن کے لکھ ڈالے تو کھلا
بس اتنا احوال لکھا ہے، اِک انجانا غم
دو ہمدم ہیں راہِ وفا کے، ساتھ نِبھاتے ہیں
اِک جانا بُوجھا رَستہ ہے، اِک انجانا غم
لب کبھی جو خنداں بھی ہوئے تو اس احساس کے ساتھ
مجھ کو چھپ کر دیکھ رہا ہے، اِک انجانا غم
روز خوشی میں ڈھل جاتا ہے اِک انجانا غم
دن بھر میں اور کارِ زمانہ، لیکن شام ڈھلے
ساتھ مِرے گھر آ جاتا ہے، اِک انجانا غم
جانے پہچانے سارے غم بجھنے لگتے ہیں
اس دل پر جب لہراتا ہے اِک انجانا غم
کتنے ہی دفتر فکر و سخن کے لکھ ڈالے تو کھلا
بس اتنا احوال لکھا ہے، اِک انجانا غم
دو ہمدم ہیں راہِ وفا کے، ساتھ نِبھاتے ہیں
اِک جانا بُوجھا رَستہ ہے، اِک انجانا غم
لب کبھی جو خنداں بھی ہوئے تو اس احساس کے ساتھ
مجھ کو چھپ کر دیکھ رہا ہے، اِک انجانا غم
پیرزادہ قاسم صدیقی
No comments:
Post a Comment