وہ مجھ سے میں اس سے جدا ہو گیا
زمانے کا قرضہ ادا ہو گیا
جو بارش کو خاطر میں لاتا نہ تھا
وہ اونچا مکاں راستہ ہو گیا
بجھانا ہی تھا یوں بھی اپنا دِیا
چلو آندھیوں کا بَھلا ہو گیا
کوئی جیسے میرا تعاقب کرے
یہ شک بڑھتے بڑھتے خدا ہو گیا
اٹھو مے کشو تعزیت کو چلیں
خمارؔ آج سے پارسا ہو گیا
زمانے کا قرضہ ادا ہو گیا
جو بارش کو خاطر میں لاتا نہ تھا
وہ اونچا مکاں راستہ ہو گیا
بجھانا ہی تھا یوں بھی اپنا دِیا
چلو آندھیوں کا بَھلا ہو گیا
کوئی جیسے میرا تعاقب کرے
یہ شک بڑھتے بڑھتے خدا ہو گیا
اٹھو مے کشو تعزیت کو چلیں
خمارؔ آج سے پارسا ہو گیا
خمار بارہ بنکوی
غزل کيسے بھيجا جائے؟
ReplyDeleteسلام مسنون
Deleteکیا آپ شاعر ہیں؟ اگر ایسا ہے تو آپ اپنا کلام اردو فارمیٹ میں مجھے ای میل کر سکتے ہیں۔ اگر کسی کا کلام شائع کروانا چاہتے ہیں تو پھر ایسا ممکن نہیں ہے۔