Monday 20 January 2014

عشق خدا کی دین ہے عشق سے منہ نہ موڑیئے

عشق خُدا کی دَین ہے، عشق سے منہ نہ موڑیئے
چھوڑیئے زندگی کا ساتھ، دل کا ساتھ نہ چھوڑیئے
اپنے کہاں کے، غیر کیا، اب یہ جنون چھوڑیئے
درد کہیں ہو درد ہے، درد سے رِشتہ جوڑیئے
مُجھ کو سوچنا پڑے، آپ مِرے ہیں، یہاں نہیں
خوف بجا مگر ایسے منہ نہ موڑیئے
سجدے کا حق ہو جو ادا، ایک ہی سجدہ دے مزا
ویسے خُوشی ہے آپ کی سر شب و روز پھوڑیئے
سایۂ التفات میں عشق کی آنکھ لگ نہ جائے
ہو کہ خفا کبھی کبھی دل کو مِرے جھنجھوڑیئے
میں ہوں بُرا مجھے قبُول، پھر بھی جنابِ مُحتسب
میرے معاملات کو میرے خُدا پر چھوڑیئے
عشق ہے کتنا جانفزا، بعد میں ہو گا فیصلہ
پہلے تو حضرتِ خمارؔ! دامنِ تر نچوڑیئے

خمار بارہ بنکوی

No comments:

Post a Comment