کبھی جو میں نے مسرت کا اہتمام کِیا
بڑے تپاک سے غم نے مجھے سلام کِیا
ہزار ترکِ تعلق کا اہتمام کِیا
مگر جہاں وہ مِلے، دل نے اپنا کام کِیا
زمانے والوں کے ڈر سے اٹھا نہ ہاتھ، مگر
نظر سے اس نے بصد معذرت سلام کِیا
کبھی ہنسے، کبھی آہیں بھریں، کبھی روئے
بقدرِ مرتبہ ہر غم کا احترام کِیا
طلوعِ مہر سے بھی گھر کی تیرگی نہ گَھٹی
ایک اور شب کٹی یا میں نے دن تمام کِیا
دعا یہ ہے کہ نہ ہوں گمراہ ہمسفر میرے
خمار میں نے تو اپنا سفر تمام کِیا
بڑے تپاک سے غم نے مجھے سلام کِیا
ہزار ترکِ تعلق کا اہتمام کِیا
مگر جہاں وہ مِلے، دل نے اپنا کام کِیا
زمانے والوں کے ڈر سے اٹھا نہ ہاتھ، مگر
نظر سے اس نے بصد معذرت سلام کِیا
کبھی ہنسے، کبھی آہیں بھریں، کبھی روئے
بقدرِ مرتبہ ہر غم کا احترام کِیا
طلوعِ مہر سے بھی گھر کی تیرگی نہ گَھٹی
ایک اور شب کٹی یا میں نے دن تمام کِیا
دعا یہ ہے کہ نہ ہوں گمراہ ہمسفر میرے
خمار میں نے تو اپنا سفر تمام کِیا
خمار بارہ بنکوی
No comments:
Post a Comment