یارو! کسی قاتل سے کبھی پیار نہ مانگو
اپنے ہی گلے کے لئے تلوار نہ مانگو
گِر جاؤ گے تم اپنے مسِیحا کی نظر سے
مر کر بھی علاجِ دلِ بیمار نہ مانگو
سچ بات پہ مِلتا ہے صدا زہر کا پیالہ
کُھل جائے گا اس طرح نگاہوں کا بھرم بھی
کانٹوں سے کبھی پُھول کی مہکار نہ مانگو
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment