Monday, 20 January 2014

وہ بدنصیب ہیں جنہیں غم ناگوار ہے

وہ بدنصیب ہیں جنہیں غم ناگوار ہے
غم تو دلیلِ رحمتِ پروردگار ہے
غنچے ہیں، گل ہیں، سبزہ ہے، ابرِ بہار ہے
سب جمع ہو چکے ہیں، تِرا انتظار ہے
آگے جبِینِ شوق! تُجھے اختیار ہے
یہ دَیر ہے، یہ کعبہ ہے، یہ کُوئے یار ہے
الفاظ میں نہ ڈُھونڈ مِری بے قراریاں
اے بے خبر! زباں نہیں، دل بے قرار ہے
تازہ ہیں جِن کے دل وہ مطیعِ خزاں نہیں
ہم جس طرف نگاہ اُٹھا دیں بہار ہے
اے دوست! آ بھی جا کہ میں تصدیق کر سکوں
سب کہہ رہے ہیں آج فضا خُوشگوار ہے
یہ بھی بجا کہ دل کو ہے مایوسی تمام
یہ بھی غلط نہیں کہ تِرا انتظار ہے
ننگِ چمن تھا میرا نشیمن سو مِٹ گیا
اب واقعی بہار مُکمل بہار ہے
اے مُحتسب! عذابِ جہنّم بجا، مگر
اِک چیز اور رحمتِ پروردگار ہے
صبر و شکیبِ عشق کی اب خیر ہو خمارؔ
اب وہ بھی ساتھ ساتھ مِرے بے قرار ہے

خمار بارہ بنکوی

No comments:

Post a Comment