Saturday 18 January 2014

دل پر جو زخم ہیں وہ دکھائیں کسی کو کیا

دل پر جو زخم ہیں وہ دکھائیں کسی کو کیا
اپنا شریکِ درد بنائیں کسی کو کیا
ہر شخص اپنے اپنے غموں میں ہے مبتلا
زنداں میں اپنے ساتھ رلائیں کسی کو کیا
بچھڑے ہوئے وہ یار وہ چھوڑے ہوئے دیار
رہ رہ کے ہم کو یاد جو آئیں کسی کو کیا
رونے کو اپنے حال پہ تنہائی ہے بہت
اس انجمن میں خود پہ ہنسائیں کسی کو کیا
وہ بات چھیڑ جس سے جھلکتا ہو سب کا غم
یادیں کسی کی تجھ کو ستائیں کسی کو کیا
سوئے ہوئے ہیں لوگ تو ہوں گے سکون سے
ہم جاگنے کا روگ لگائیں کسی کو کیا
جالبؔ نہ آئے گا کوئی احوال پوچھنے
دیں شہرِ بے حِسّاں میں صدائیں کسی کو کیا

 حبیب جالب

No comments:

Post a Comment