Tuesday 14 January 2014

غیروں کے ساتھ بیٹھے ہیں اس انجمن میں ہم

 غیروں کے ساتھ بیٹھے ہیں اس انجمن میں ہم

کانٹوں سے واسطہ ہے مگر ہیں چمن میں ہم

سمجھو نہ داغ دامن دل میں یہ پھول ہیں

اب ہیں قفس نصیب کبھی تھے چمن میں ہم

رسوا نہ زخم تیر نظر ہو یہ خوف ہے

ہاتھوں سے دل چھپائے ہوئے ہیں کفن میں ہم

وہ حسن تھا کہ حسن نظر تھا خبر نہیں

کچھ دیکھتے رہے ہیں تِری انجمن میں ہم

جاگے ہیں خواب سے بھی تو عالم ہے خواب کا

خوشبو سی پا رہے ہیں تِرے پیرہن میں ہم

تھی آرزو چمن کی اور اب دل قفس میں ہے

اک اجنبی سے آئے ہوئے ہیں وطن میں ہم

چاہا درست چاہ جتانا غلط ہوا

سیدھی تھی راہ کھوئے گئے بانکپن میں ہم

دیکھیں گے جلوۂ چمن آرا چمن میں ہم

ذوق نظر سے چاک کریں گے حجاب‌ گل

بیخود! خدا کا شکر، بتوں کی نظر پڑی

ورنہ گئے تھے گردش چرخ کہن میں ہم


عباس علی خان بیخود

No comments:

Post a Comment