نہ شورشِ غمِ دوراں نہ خودسری اپنی
بہت دنوں سے ہے گم سم سُخنوری اپنی
سپردِ آئینہ کرتا نہ تھا وہ عکس اپنا
اُسے عزیز تھی کس درجہ دلبری اپنی
یہ دوپہر تو ڈھلے تجھ کو خاک ہونا ہے
نہ شوقِ خانہ بدوشی نہ وسعتوں کی ہوس
بسا گئی ہمیں صحرا میں بے گھری اپنی
اسی کا نقش ہے اب تک متاعِ جاں محسنؔ
بسا گئی ہمیں صحرا میں بے گھری اپنی
اسی کا نقش ہے اب تک متاعِ جاں محسنؔ
ہوئی تھی جس سے ملاقات سرسری اپنی
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment