آپ مت کہیے مِری آہ کے نَم کو کچھ بھی
کچھ بھی ہو سکتا ہے اُکھڑے ہوئے دَم کو کچھ بھی
ہے دُعا ہو نہ کبھی میرے صنم کو کچھ بھی
ورنہ میں تو سمجھتا نہیں غم کو کچھ بھی
یہ ولایت بھی ہے دیوانگی بھی، زحمت بھی
اے خدا! تیری وصالوں بھری اس دُنیا میں
جُز جدائی کے، میسّر نہیں ہم کو کچھ بھی
تُو بھی اعلیٰ، تِرا ہر ایک سِتم بھی اعلیٰ
کوئی کہہ سکتا ہے کیا تیرے سِتم کو کچھ بھی
میں کسی طور بھی برداشت نہیں کر سکتا
گر کسی نے بھی کہا میرے بھرم کو کچھ بھی
فرحت عباس شاہ
No comments:
Post a Comment