رسن کا ذکر چلا، دار کا سوال ہوا
ستم کے باب میں ہر معرکہ کمال ہوا
تمام اہلِ قلم نے قلم کشائی کی
لکھا جو میں نے وہی حرف زوال ہوا
مزاجِ گردشِ دوراں بدل سکا نہ کبھی
نہ جانے کتنا لہو صَرفِ ماہ سال ہوا
زبان جس کی کھلی تھی ستمگروں کے خلاف
ادائے فرض میں وہ شخص بے مثال ہوا
میں کچھ نہیں ہوں مگر یہ بھی اک حقیقت ہے
مِری نگاہ سے محکم تِرا جمال ہوا
تمہارے ہجر میں ایسی بھی ساعتیں آئیں
تھما جو دردِ جگر، دردِ دل بحال ہوا
ستم کے باب میں ہر معرکہ کمال ہوا
تمام اہلِ قلم نے قلم کشائی کی
لکھا جو میں نے وہی حرف زوال ہوا
مزاجِ گردشِ دوراں بدل سکا نہ کبھی
نہ جانے کتنا لہو صَرفِ ماہ سال ہوا
زبان جس کی کھلی تھی ستمگروں کے خلاف
ادائے فرض میں وہ شخص بے مثال ہوا
میں کچھ نہیں ہوں مگر یہ بھی اک حقیقت ہے
مِری نگاہ سے محکم تِرا جمال ہوا
تمہارے ہجر میں ایسی بھی ساعتیں آئیں
تھما جو دردِ جگر، دردِ دل بحال ہوا
بخش لائلپوری
No comments:
Post a Comment