اک طرف تیرا فریب آگہی اے زندگی
اک طرف اہلِ جنُوں کی سرکشی اے زندگی
موت خالی ہاتھ واپس ہو گئی در سے مِرے
کام جو اس کا تھا وہ تو کر گئی اے زندگی
اس کا جیون نام ہے کیا اس کو کہتے ہیں حیات
میں بہت آگے، بہت آگے نکل آیا، مگر
تو بہت پیچھے، بہت پیچھے رہی اے زندگی
سر کشیدہ اور صیدِ مصلحت تیرا ضمیر
سر خمیدہ بے خطر میری خودی اے زندگی
حسرتیں، مایوسیاں، ناکامیاں، بے تابیاں
بے دلی بے چارگی، افسردگی اے زندگی
منور ہاشمی
No comments:
Post a Comment