آج کی شام ہے کس درجہ حسِیں کتنی اداس
ہو بھری بزم میں تنہائی کا جیسے احساس
اٹھنے ہی والا ہے پھر کیا کوئی طوفاں نیا
پھر طبیعت ہوئی جاتی ہے زیادہ حساس
آج کیوں ان میں نہیں جرأتِ تعزیر، کہ ہم
منتظر کب سے کھڑے ہیں رسن و دار کے پاس
ان سے نظریں جو ملائیں تو خطاوار ہیں ہم
اور اگر بزم سے اٹھ جائیں تو نا قدر شناس
دل لرزتا ہے کہ وہ وقت نہ آئے وامق
غم میں ہونے لگے جب لذتِ غم کا احساس
ہو بھری بزم میں تنہائی کا جیسے احساس
اٹھنے ہی والا ہے پھر کیا کوئی طوفاں نیا
پھر طبیعت ہوئی جاتی ہے زیادہ حساس
آج کیوں ان میں نہیں جرأتِ تعزیر، کہ ہم
منتظر کب سے کھڑے ہیں رسن و دار کے پاس
ان سے نظریں جو ملائیں تو خطاوار ہیں ہم
اور اگر بزم سے اٹھ جائیں تو نا قدر شناس
دل لرزتا ہے کہ وہ وقت نہ آئے وامق
غم میں ہونے لگے جب لذتِ غم کا احساس
وامق جونپوری
No comments:
Post a Comment