Thursday 22 October 2015

خود مٹ کے محبت کی تصویر بنائی ہے

خود مٹ کے محبت کی تصویر بنائی ہے 
اک شمع جلائی ہے اک شمع بجھائی ہے 
آغازِ شبِ غم سے کیوں سونے لگے تارے
شاید مِری آنکھوں سے کچھ نیند چرائی ہے 
میں خود بھی تپش جس کی سہتے ہوئے ڈرتا ہوں
اکثر مِرے نغموں نے وہ آگ لگائی ہے 
ہر چند سمجھتا تھا جھوٹے ہیں تِرے وعدے
لیکن تِرے وعدوں نے کیا راہ دکھائی ہے 
جو کچھ بھی سمجھ لے اب مرضی ہے زمانے کی
شیشے کی کہانی ہے، پتھر نے سنائی ہے 
مانا کہ محبت ہی بنیاد ہے ہستی کی
نوشادؔ مگر تجھ کو یہ راس کب آئی ہے 

نوشاد علی

No comments:

Post a Comment