Wednesday 21 October 2015

گلچیں نے وہ پھول جب اڑایا

اقتباس از مثنوی گلزار نسیم

گلچیں نے وہ پھول جب اڑایا
اور غنچہ صبح کھلکھلایا
وہ سبز باغ خواب آرام
اٹھی نکہت سی فرش گل سے
منہ دھونے جو آنکھ ملتی آئی
پر آب وہ چشم حوض پائی
دیکھا تو، وہ گل ہوا ہوا ہے
کچھ اور ہی گل کھلا ہوا ہے
گھبرائی کہ ہیں، کدھر گیا گل
جھنجلائی کہ کون دے گیا جل
ہے ہے، مِرا پھول لے گیا کون؟
ہے ہے! مجھے خار دے گیا کون؟
ہاتھ اس پہ اگر پڑا نہیں ہے
بو ہو کے تو گل اڑا نہیں ہے
اپنوں میں سے پھول لے گیا کون؟
بے گانہ تھا سبزہ کے سوا کون؟
شبنم کے سوا چرانے والا
اوپر کا تھا کون آنے والا؟
جس کف میں وہ گل ہو داغ ہو جائے
جس گھر میں ہو گل چراغ ہو جائے

دیا شنکر نسیم

No comments:

Post a Comment