عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
شاہِ مدینہ یثرب کے والی
سارے نبی تیرے دَر کے سوالی
جلوے ہیں سارے تیرے ہی دم سے
آباد عالم تیرے کرم سے
باقی ہر اک شے نقش خیالی
سارے نبی تیرے در کے سوالی
شاہِ مدینہ، یثرب کے والی
تیرے لیے ہی دنیا بنی ہے
نیلے فلک کی چادر تنی ہے
تُو اگر نہ ہوتا دنیا تھی خالی
سارے نبی تیرے در کے سوالی
شاہِ مدینہ، یثرب کے والی
تُو نے جہاں کی محفل سجائی
تاریکیوں میں شمع جلائی
ہر سمت چھائی، رات کالی
سارے نبی تیرے در کے سوالی
شاہِ مدینہ، یثرب کے والی
قدموں میں تیرے عرش بریں ہے
تجھ سا جہاں میں کوئی نہیں ہے
کاندھے پہ تیرے کملی ہے کالی
سارے نبی تیرے در کے سوالی
شاہِ مدینہ، یثرب کے والی
مذہب ہے تیرا سب کی بھلائی
مسلک ہے تیرا مشکل کشائی
شاہا دیکھ امت کی کچھ خستہ حالی
سارے نبی تیرے در کے سوالی
شاہِ مدینہ، یثرب کے والی
ہے نور تیرا شمس و قمر میں
تیرے لبوں کی سرخی سحر میں
پھولوں نے تیری خوشبو چرا لی
سارے نبی تیرے در کے سوالی
شاہِ مدینہ، یثرب کے والی
سارے نبی تیرے دَر کے سوالی
جلوے ہیں سارے تیرے ہی دم سے
آباد عالم تیرے کرم سے
باقی ہر اک شے نقش خیالی
سارے نبی تیرے در کے سوالی
شاہِ مدینہ، یثرب کے والی
تیرے لیے ہی دنیا بنی ہے
نیلے فلک کی چادر تنی ہے
تُو اگر نہ ہوتا دنیا تھی خالی
سارے نبی تیرے در کے سوالی
شاہِ مدینہ، یثرب کے والی
تُو نے جہاں کی محفل سجائی
تاریکیوں میں شمع جلائی
ہر سمت چھائی، رات کالی
سارے نبی تیرے در کے سوالی
شاہِ مدینہ، یثرب کے والی
قدموں میں تیرے عرش بریں ہے
تجھ سا جہاں میں کوئی نہیں ہے
کاندھے پہ تیرے کملی ہے کالی
سارے نبی تیرے در کے سوالی
شاہِ مدینہ، یثرب کے والی
مذہب ہے تیرا سب کی بھلائی
مسلک ہے تیرا مشکل کشائی
شاہا دیکھ امت کی کچھ خستہ حالی
سارے نبی تیرے در کے سوالی
شاہِ مدینہ، یثرب کے والی
ہے نور تیرا شمس و قمر میں
تیرے لبوں کی سرخی سحر میں
پھولوں نے تیری خوشبو چرا لی
سارے نبی تیرے در کے سوالی
شاہِ مدینہ، یثرب کے والی
تنویر نقوی
No comments:
Post a Comment