Sunday 25 October 2015

وہ جو کیا کچھ نہ کرنے والے تھے

وہ جو کیا کچھ نہ کرنے والے تھے
بس کوئی دَم نہ بھرنے والے تھے
تھے گِلے اور گرد باد کی شام
اور ہم سب بِکھرنے والے تھے
وہ جو آتا تو اس کی خوشبو میں
آج ہم رنگ بھرنے والے تھے
صرف افسوس ہے، یہ طنز نہیں
تم نہ سنورے، سنورنے والے تھے
یوں تو مرنا ہے اک بار، مگر
ہم کئی بار مرنے والے تھے

جون ایلیا

No comments:

Post a Comment