وہ جو کیا کچھ نہ کرنے والے تھے
بس کوئی دَم نہ بھرنے والے تھے
تھے گِلے اور گرد باد کی شام
اور ہم سب بِکھرنے والے تھے
وہ جو آتا تو اس کی خوشبو میں
صرف افسوس ہے، یہ طنز نہیں
تم نہ سنورے، سنورنے والے تھے
یوں تو مرنا ہے اک بار، مگر
ہم کئی بار مرنے والے تھے
جون ایلیا
No comments:
Post a Comment