Sunday 25 October 2015

جب زمانے میں فقط افسردگی رہ جائے گی

جب زمانے میں فقط افسردگی رہ جائے گی
میری آنکھوں میں کرن امید کی رہ جائے گی
صبح دم آ جائے گا اس کا پیامِ معذرت
جس کی خاطر آنکھ شب بھر جاگتی رہ جائے گی
کھل رہے ہیں سوچ کے صحرا میں یادوں کے گلاب
تُو نہ ہو گا تو یہاں خوشبو تری رہ جائے گی
وقت کی سرکش ہواؤ! جب دِیا بجھ جائے گا
صبح کی صورت میں اس کی روشنی رہ جائے گی

منور ہاشمی

No comments:

Post a Comment