جب زمانے میں فقط افسردگی رہ جائے گی
میری آنکھوں میں کرن امید کی رہ جائے گی
صبح دم آ جائے گا اس کا پیامِ معذرت
جس کی خاطر آنکھ شب بھر جاگتی رہ جائے گی
کھل رہے ہیں سوچ کے صحرا میں یادوں کے گلاب
وقت کی سرکش ہواؤ! جب دِیا بجھ جائے گا
صبح کی صورت میں اس کی روشنی رہ جائے گی
منور ہاشمی
No comments:
Post a Comment