Monday, 26 October 2015

رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو

رزمیہ گیت

رنگ لائے گا شہیدوں کا لہُو
یہ لہُو سرخی ہے آزادی کے افسانے کی
یہ شفق رنگ لہُو
رنگ لائے گا شہیدوں کا لہُو

جس کے ہر قطرے میں خورشید کئی
جس کی ہر بُوند میں اِک صبح نئی
دُور جس صبحِ درخشاں سے اندھیرا ہو گا
رات کٹ جائے گی، گُلرنگ سویرا ہو گا
رنگ لائے گا شہیدوں کا لہُو

اپنی رفتار کو اب اور ذرا تیز کرو
اپنے جذبات کو کچھ اور جنوں خیز کرو
ایک دو بام پہ اب منزلِ آزادی ہے
آگ اور خوں کے اُدھر امن کی آبادی ہے
خود بخود ٹوٹ کے گِرتی نہیں زنجیر کبھی
بدلی جاتی ہے، بدلتی نہیں تقدیر کبھی
رنگ لائے گا شہیدوں کا لہُو

جس کے ہر قطرے میں خورشید کئی
جس کی ہر بُوند میں اِک صبح نئی
دور جس سے صبح درخشاں سے اندھیرا ہو گا
رات کٹ جائے گی، گلرنگ سویرا ہو گا
رنگ لائے گا شہیدوں کا لہُو

یہ لہُو سرخی ہے آزادی کے افسانے کی
یہ شفق رنگ لہُو
رنگ لائے گا شہیدوں کا لہُو

تنویر نقوی

No comments:

Post a Comment