Tuesday 27 October 2015

کوئی باتوں باتوں میں باوفا جو کہہ گیا

کوئی باتوں باتوں میں ’باوفا‘ جو کہہ گیا
میرا زخم خوردہ دل دھک سے ہو کے رہ گیا
ضبط اس لیے کیا تھا کہ ’راز‘ ہو نہ فاش
اب میں اس کو کیا کروں، دل میں درد رہ گیا
میری بے زبانیاں کام آ گئیں کہ میں
غم کی ساری داستان اک نظر میں کہہ گیا
میرے دل کے ولولے آہیں بن کے اڑ گئے
میرا جذبۂ جنوں آنسوؤں میں بہہ گیا
خوں کے بدلے آنکھوں میں ایک لالی رہ گئی
دل میں درد کی جگہ ایک داغ رہ گیا

اختر انصاری

No comments:

Post a Comment