ردائے خاک نہیں آسمان ہے یہ بھی
کبھی کبھار تو ہوتا گمان ہے یہ بھی
اتر رہے ہیں تواتر سے خواب آنکھوں میں
سمجھ رہا ہوں کوئی امتحان ہے یہ بھی
میں اپنی ذات کے اندر بھی جھانک لیتا ہوں
کہ حیرتوں سے بھرا اک جہان ہے یہ بھی
کچھ اس طرح میں تِرا غم اٹھائے پھرتا ہوں
کہ جیسے دھوپ نہیں سائبان ہے یہ بھی
میں خود سے بھاگ کے خود میں پناہ لیتا ہوں
عجیب حلقۂ دارالامان ہے یہ بھی
کبھی کبھار تو ہوتا گمان ہے یہ بھی
اتر رہے ہیں تواتر سے خواب آنکھوں میں
سمجھ رہا ہوں کوئی امتحان ہے یہ بھی
میں اپنی ذات کے اندر بھی جھانک لیتا ہوں
کہ حیرتوں سے بھرا اک جہان ہے یہ بھی
کچھ اس طرح میں تِرا غم اٹھائے پھرتا ہوں
کہ جیسے دھوپ نہیں سائبان ہے یہ بھی
میں خود سے بھاگ کے خود میں پناہ لیتا ہوں
عجیب حلقۂ دارالامان ہے یہ بھی
رمزی آثم
No comments:
Post a Comment