Thursday 29 October 2015

میں خوشی سے کیوں نہ گاؤں میرا دل بھی گا رہا ہے

فلمی گیت

میں خوشی سے کیوں نہ گاؤں میرا دل بھی گا رہا ہے
یہ فضا حسیں ہے اتنی کہ نشہ سا چھا رہا ہے

میرے ہمنشیں مبارک تجھے پیار کی یہ منزل
تجھے مل گئی وہ دولت جو ہے زندگی کا حاصل
وہ گماں تھا اک حقیقت یہ یقین آ رہا ہے
میں خوشی سے کیوں نہ گاؤں

یہ خوشی بھی کیا خوشی ہے کہ نکل پڑے ہیں آنسو
کہیں دل نہ بیٹھ جائے کہ نہیں ہے دل پہ قابو
تجھے نذر دوں تو کیا دوں میرے پاس کیا رہا ہے
میں خوشی سے کیوں نہ گاؤں

میں خوشی سے کیوں نہ گاؤں میرا دل بھی گا رہا ہے
یہ فضا حسیں ہے اتنی کہ نشہ سا چھا رہا ہے

حمایت علی شاعر

No comments:

Post a Comment