Sunday 25 October 2015

ہم ترے شہر میں پھرتے ہیں مگر ایسے ہی

ہم ترے شہر میں پھرتے ہیں مگر ایسے ہی
ہم پہ پڑ جائے کبھی تیری نظر ایسے ہی
دشت در دشت سفر کر کے جو اس تک پہنچے
اس نے بس اتنا کہا ’آج کدھر‘ ایسے ہی
جانے منزل تھی کہاں اور جہاں جانا تھا
عمر بھر کرتے رہے ہم تو سفر ایسے ہی

منور ہاشمی

No comments:

Post a Comment