گیت
کوئی دوست ہے نہ رقیب ہے
کوئی دوست ہے نہ رقیب ہے
تیرا شہر کتنا عجیب ہے
وہ عشق تھا، وہ جنوں تھا
یہ جو ہجر ہے، یہ نصیب ہے
یہاں کس کا چہرہ پڑھا کروں
میں کس سے کہوں میرے ساتھ چل
یہاں سب کے سر پر صلیب ہے
گِلہ کریں تو کس سے کریں
جو ہو گیا وہ نصیب ہے
رعنا سحری
No comments:
Post a Comment