Wednesday 28 October 2015

کوئی دوست ہے نہ رقیب ہے

گیت

کوئی دوست ہے نہ رقیب ہے
تیرا شہر کتنا عجیب ہے
وہ عشق تھا، وہ جنوں تھا
یہ جو ہجر ہے، یہ نصیب ہے
یہاں کس کا چہرہ پڑھا کروں
میرے کون اتنا قریب ہے
میں کس سے کہوں میرے ساتھ چل
یہاں سب کے سر پر صلیب ہے
گِلہ کریں تو کس سے کریں
جو ہو گیا وہ نصیب ہے

رعنا سحری

No comments:

Post a Comment