Wednesday 28 October 2015

دکھ محبت میں وہ پائے ہیں کہ جی جانتا ہے

دکھ محبت میں وہ پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
اس قدر صدمے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
یوں تو وہ ایک اچٹتی سی نظر تھی، لیکن
زخم اس طرح کے آئے ہیں کہ جی جانتا ہے
اب تو خاموش ہیں لیکن انہیں آنکھوں نے کبھی
ایسے طوفان ا ٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
کیا کہوں حسن کے پندار کو، اس ظالم نے
وہ وہ ارمان مٹائے ہیں کہ جی جانتا ہے
اخترؔ اس چرخ کی گردش نے تمناؤں کے
وہ وہ ایوان گرائے ہیں کہ جی جانتا ہے

اختر انصاری

No comments:

Post a Comment