دکھ محبت میں وہ پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
اس قدر صدمے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
یوں تو وہ ایک اچٹتی سی نظر تھی، لیکن
زخم اس طرح کے آئے ہیں کہ جی جانتا ہے
اب تو خاموش ہیں لیکن انہیں آنکھوں نے کبھی
ایسے طوفان ا ٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
کیا کہوں حسن کے پندار کو، اس ظالم نے
وہ وہ ارمان مٹائے ہیں کہ جی جانتا ہے
اخترؔ اس چرخ کی گردش نے تمناؤں کے
وہ وہ ایوان گرائے ہیں کہ جی جانتا ہے
اس قدر صدمے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
یوں تو وہ ایک اچٹتی سی نظر تھی، لیکن
زخم اس طرح کے آئے ہیں کہ جی جانتا ہے
اب تو خاموش ہیں لیکن انہیں آنکھوں نے کبھی
ایسے طوفان ا ٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
کیا کہوں حسن کے پندار کو، اس ظالم نے
وہ وہ ارمان مٹائے ہیں کہ جی جانتا ہے
اخترؔ اس چرخ کی گردش نے تمناؤں کے
وہ وہ ایوان گرائے ہیں کہ جی جانتا ہے
اختر انصاری
No comments:
Post a Comment