Tuesday 27 October 2015

کبھی آنکھوں پہ کبھی سر پہ بٹھائے رکھنا

کبھی آنکھوں پہ کبھی سر پہ بٹھائے رکھنا
زندگی تلخ سہی، دل سے لگائے رکھنا
لفظ تو لفظ ہیں کاغذ سے بھی خوشبو پھُوٹے
صفحۂ وقت پہ وہ "پھول" کھلائے رکھنا
چاند کیا چیز ہے سورج بھی ابھر آئے گا
ظلمتِ شب میں لہو دل کا جلائے رکھنا
حرمتِ حرف پہ الزام نہ آنے پائے
سخنِ حق کو سرِ دار سجائے رکھنا
بخشؔ سیکھا ہے شہیدانِ وفا سے ہم نے
ہاتھ کٹ جائیں، عَلم منہ سے اٹھائے رکھنا

بخش لائلپوری

No comments:

Post a Comment