کوئی شیریں لب نہ سمجھے اپنا دیوانہ ہمیں
یاد ہے فرہاد کی الفت کا افسانہ ہمیں
منہ لگانا کس کا، تیری چشمِ میگوں کی قسم
دیکھنے کو بھی نہیں ملتا ہے پیمانہ ہمیں
ہم سے دیوانوں کو آبادی سے دلچسپی کہاں
بیچ ڈالیں گھر بھی ہاتھ آئے جو ویرانہ ہمیں
سِکہ ہائے داغ کر دیتے ہیں دل کو باغ باغ
جب بہار آتی ہے، مِلتا ہے یہ فصلانہ ہمیں
چار حرفِ آرزو کی شرح کر دیتے ہیں ہم
'جب وہ کہتے ہیں 'سناؤ کوئی افسانہ ہمیں
گوشہ گیر فقرِ احسنؔ توشہ دارِ فخر ہے
کنجِ عزلت میں مِلا ہے گنجِ شاہانہ مجھے
یاد ہے فرہاد کی الفت کا افسانہ ہمیں
منہ لگانا کس کا، تیری چشمِ میگوں کی قسم
دیکھنے کو بھی نہیں ملتا ہے پیمانہ ہمیں
ہم سے دیوانوں کو آبادی سے دلچسپی کہاں
بیچ ڈالیں گھر بھی ہاتھ آئے جو ویرانہ ہمیں
سِکہ ہائے داغ کر دیتے ہیں دل کو باغ باغ
جب بہار آتی ہے، مِلتا ہے یہ فصلانہ ہمیں
چار حرفِ آرزو کی شرح کر دیتے ہیں ہم
'جب وہ کہتے ہیں 'سناؤ کوئی افسانہ ہمیں
گوشہ گیر فقرِ احسنؔ توشہ دارِ فخر ہے
کنجِ عزلت میں مِلا ہے گنجِ شاہانہ مجھے
احسن مارہروی
No comments:
Post a Comment