Thursday, 22 October 2015

ہم کو تم سے تم کو ہم سے کام ہے

ہم کو تم سے تم کو ہم سے کام ہے
ماسوا کا غم جنونِ عام ہے
آؤ، گردن میں وہ باہیں ڈال دو
پریم جھُولا جن کا اصلی نام ہے
پھر اٹھا پہلو سے دامن کھینچ کر
پھر مِرا ذوقِ تجسس خام ہے
پھر نگاہِ مست سے دیکھو مجھے
پھر مجھے فکرِ شکستِ جام ہے
پھر پلاؤ دستِ رنگیں سے شراب
پھر مجھے اندیشۂ انجام ہے
پھر گِرا دو میرے دل پر بجلیاں
بجلیاں، جن کا تبسم نام ہے
پھر ہو پھولوں اور ستاروں پر خرام
پھر وہی ٹھنڈی ہوا ہے شام ہے

ساغر نظامی

No comments:

Post a Comment