Saturday 24 October 2015

دل ہی دل میں سلگ کے بجھے ہم اور سہے غم دور ہی دور

دل ہی دل میں سُلگ کے بجھے ہم اور سہے غم دُور ہی دُور
تم سے کون سی آس بندھی تھی تم سے رہے ہم دور ہی دور
تم نے ہم کو جب بھی دیکھا، شُکر بہ لب تھے، یا خاموش
یوں تو اکثر روئے تھے ہم چھُپ چھُپ کم کم دور ہی دور
جل جل بُجھ گئی کونپل کونپل، کیا کیا ارماں خاک ہوئے
آنکھیں تو بھر لائے، پہ بادل برسے چھم چھم دور ہی دور
ایک وہ آن کہ ان کی ذرا سی بات گوارا کر نہ سکے
ایک یہ حال کہ یاد میں ان کی روئے پیہم دور ہی دور
ترکِ طلب پہ خوش تھے کہ آخر كام لیا دانائی سے
کس کو خبر ہے جلتے رہے ہم جلتے رہے ہم دور ہے دور

ضیا جالندھری

No comments:

Post a Comment