دل ہی دل میں سُلگ کے بجھے ہم اور سہے غم دُور ہی دُور
تم سے کون سی آس بندھی تھی تم سے رہے ہم دور ہی دور
تم نے ہم کو جب بھی دیکھا، شُکر بہ لب تھے، یا خاموش
یوں تو اکثر روئے تھے ہم چھُپ چھُپ کم کم دور ہی دور
جل جل بُجھ گئی کونپل کونپل، کیا کیا ارماں خاک ہوئے
ایک وہ آن کہ ان کی ذرا سی بات گوارا کر نہ سکے
ایک یہ حال کہ یاد میں ان کی روئے پیہم دور ہی دور
ترکِ طلب پہ خوش تھے کہ آخر كام لیا دانائی سے
کس کو خبر ہے جلتے رہے ہم جلتے رہے ہم دور ہے دور
ضیا جالندھری
No comments:
Post a Comment