عجیب طور درختوں نے شب گزاری ہے
کہ شاخ شاخ قیامت کی سوگواری ہے
یہ کیسا عشق ہے جو آنکھ تک نہیں آتا
یہ کیسی آگ ہے جو روشنی سے عاری ہے
ہمارے دل کا ابد تو ہمیں نہیں معلوم
ہمارے دل کو ازل سے لگن تمہاری ہے
جمالِ یار نے خود مست کر دیا پھر بھی
مِرے حواس پہ اب تک شعور طاری ہے
وہ جس کے سامنے کاسہ بدست ہے دنیا
سعیدؔ تک اسی دہلیز کا بھکاری ہے
کہ شاخ شاخ قیامت کی سوگواری ہے
یہ کیسا عشق ہے جو آنکھ تک نہیں آتا
یہ کیسی آگ ہے جو روشنی سے عاری ہے
ہمارے دل کا ابد تو ہمیں نہیں معلوم
ہمارے دل کو ازل سے لگن تمہاری ہے
جمالِ یار نے خود مست کر دیا پھر بھی
مِرے حواس پہ اب تک شعور طاری ہے
وہ جس کے سامنے کاسہ بدست ہے دنیا
سعیدؔ تک اسی دہلیز کا بھکاری ہے
مبشر سعید
No comments:
Post a Comment