Thursday 29 October 2015

عجیب طور درختوں نے شب گزاری ہے

عجیب طور درختوں نے شب گزاری ہے
کہ شاخ شاخ قیامت کی سوگواری ہے
یہ کیسا عشق ہے جو آنکھ تک نہیں آتا
یہ کیسی آگ ہے جو روشنی سے عاری ہے
ہمارے دل کا ابد تو ہمیں نہیں معلوم
ہمارے دل کو ازل سے لگن تمہاری ہے
جمالِ یار نے خود مست کر دیا پھر بھی
مِرے حواس پہ اب تک شعور طاری ہے
وہ جس کے سامنے کاسہ بدست ہے دنیا
سعیدؔ تک اسی دہلیز کا بھکاری ہے

مبشر سعید

No comments:

Post a Comment