Tuesday 27 October 2015

غم زدہ ہیں مبتلائے درد ہیں ناشاد ہیں

غم زدہ ہیں مبتلائے درد ہیں ناشاد ہیں
ہم کسی افسانۂ غم ناک کے افراد ہیں
گردشِ افلاک کے ہاتھوں بہت برباد ہیں
ہم لبِ ایام پر اک دکھ بھری فریاد ہیں
زندگی میں سینکڑوں غم ہیں ہمارے واسطے
سینۂ پُر خوں ہے دنیا، ہم دلِ ناشاد ہیں
رات بھر کہتے ہیں تارے دل سے رودادِ شباب
ان کو میری وہ شباب افروز راتیں یاد ہیں
اخترؔ ناشاد کی پرچھائیں سے بچتے رہیں
جو زمانے میں شگفتہ خاطر و دل شاد ہیں

اختر انصاری

No comments:

Post a Comment