غم زدہ ہیں مبتلائے درد ہیں ناشاد ہیں
ہم کسی افسانۂ غم ناک کے افراد ہیں
گردشِ افلاک کے ہاتھوں بہت برباد ہیں
ہم لبِ ایام پر اک دکھ بھری فریاد ہیں
زندگی میں سینکڑوں غم ہیں ہمارے واسطے
سینۂ پُر خوں ہے دنیا، ہم دلِ ناشاد ہیں
رات بھر کہتے ہیں تارے دل سے رودادِ شباب
ان کو میری وہ شباب افروز راتیں یاد ہیں
اخترؔ ناشاد کی پرچھائیں سے بچتے رہیں
جو زمانے میں شگفتہ خاطر و دل شاد ہیں
ہم کسی افسانۂ غم ناک کے افراد ہیں
گردشِ افلاک کے ہاتھوں بہت برباد ہیں
ہم لبِ ایام پر اک دکھ بھری فریاد ہیں
زندگی میں سینکڑوں غم ہیں ہمارے واسطے
سینۂ پُر خوں ہے دنیا، ہم دلِ ناشاد ہیں
رات بھر کہتے ہیں تارے دل سے رودادِ شباب
ان کو میری وہ شباب افروز راتیں یاد ہیں
اخترؔ ناشاد کی پرچھائیں سے بچتے رہیں
جو زمانے میں شگفتہ خاطر و دل شاد ہیں
اختر انصاری
No comments:
Post a Comment