ہزار رنج اٹھائے ہوئے سے لگتے ہیں
کہ یہ چراغ بجھائے ہوئے سے لگتے ہیں
سوال پوچھ رہے ہیں، کہ زندگی کیا ہے
جواب ڈھونڈ کے لائے ہوئے سے لگتے ہیں
پناہ مانگ رہے ہیں ہماری آنکھوں میں
ہمیں یہ خواب ستائے ہوئے سے لگتے ہیں
یہ چاندنی یہ ستارے یہ کہکشاں یہ چراغ
ہمارے ہاتھ میں آئے ہوئے سے لگتے ہیں
کسی کی چھت ہی نہیں، تو کسی کا دروازہ
یہ گھر ہوا کے بنائے ہوئے سے لگتے ہیں
کہ یہ چراغ بجھائے ہوئے سے لگتے ہیں
سوال پوچھ رہے ہیں، کہ زندگی کیا ہے
جواب ڈھونڈ کے لائے ہوئے سے لگتے ہیں
پناہ مانگ رہے ہیں ہماری آنکھوں میں
ہمیں یہ خواب ستائے ہوئے سے لگتے ہیں
یہ چاندنی یہ ستارے یہ کہکشاں یہ چراغ
ہمارے ہاتھ میں آئے ہوئے سے لگتے ہیں
کسی کی چھت ہی نہیں، تو کسی کا دروازہ
یہ گھر ہوا کے بنائے ہوئے سے لگتے ہیں
رمزی آثم
No comments:
Post a Comment