Thursday 29 October 2015

ہزار رنج اٹھائے ہوئے سے لگتے ہیں

ہزار رنج اٹھائے ہوئے سے لگتے ہیں
کہ یہ چراغ بجھائے ہوئے سے لگتے ہیں 
سوال پوچھ رہے ہیں، کہ زندگی کیا ہے
جواب ڈھونڈ کے لائے ہوئے سے لگتے ہیں 
پناہ مانگ رہے ہیں ہماری آنکھوں میں
ہمیں یہ خواب ستائے ہوئے سے لگتے ہیں 
یہ چاندنی یہ ستارے یہ کہکشاں یہ چراغ
ہمارے ہاتھ میں آئے ہوئے سے لگتے ہیں 
کسی کی چھت ہی نہیں، تو کسی کا دروازہ
یہ گھر ہوا کے بنائے ہوئے سے لگتے ہیں

رمزی آثم

No comments:

Post a Comment