Wednesday 28 October 2015

تم نے گر یونہی مجھے چھوڑ کے جانا تھا ناں

تم نے گر یونہی مجھے چھوڑ کے جانا تھا ناں
کوئی اچھا سا بہانہ تو بنانا تھا ناں
چاندنی رات تھی اور تیز ہوا چلتی تھی
گھاس کی سیج تھی تکیہ میرا شانہ تھا ناں
یہ تیرا غم تو مجھے کھا گیا دیمک کی طرح
ورنہ معلوم ہے میں کتنا توانا تھا ناں
وہ کہ جب ہم ہوا کرتے تھے اکیلے دونوں
دھول کو چاٹتا اک سمت زمانہ تھا ناں
مجھ کو تعلیم نہ دو صبر کی، بڑے آئے
عشق سے قبل بڑا میں بھی سیانا تھا ناں
وہ کہ جس رات مِرے ساتھ تھی اس رات بہت
اس کے گھر شور تھا، ولیوں کا گھرانہ تھا ناں
تو میرے یار کا ہے پیار سو اس محفل میں
دشمنِ جان! تجھے منہ تو لگانا تھا ناں
تم یونہی روٹھ گئے یار مِرے عامر امیرؔ
تھی کوئی بات اگر، مجھ کو بتانا تھا ناں

عامر امیر

No comments:

Post a Comment