Tuesday, 27 October 2015

شاخ کیا ٹوٹی آشیانے کی

شاخ کیا ٹوٹی آشیانے کی
نبض ہی رک گئی زمانے کی
اپنے ہاتھوں اگر جلانا تھا
کیا ضرورت تھی گھر بنانے کی
کُوچۂ مومناں میں بندش ہے
کلمۂ حق زباں پہ لانے کی
جم گئی ہے جو اپنے چہروں پر
وہ سیاہی ہے کارخانے کی
قریۂ شہر یار میں اب تو
سخت مشکل ہے سر چھپانے کی
بخشؔ لندن میں رنگداروں کو
فکر لاحق ہے آب و دانے کی

بخش لائلپوری

No comments:

Post a Comment