شاخ کیا ٹوٹی آشیانے کی
نبض ہی رک گئی زمانے کی
اپنے ہاتھوں اگر جلانا تھا
کیا ضرورت تھی گھر بنانے کی
کُوچۂ مومناں میں بندش ہے
کلمۂ حق زباں پہ لانے کی
جم گئی ہے جو اپنے چہروں پر
وہ سیاہی ہے کارخانے کی
قریۂ شہر یار میں اب تو
سخت مشکل ہے سر چھپانے کی
بخشؔ لندن میں رنگداروں کو
فکر لاحق ہے آب و دانے کی
نبض ہی رک گئی زمانے کی
اپنے ہاتھوں اگر جلانا تھا
کیا ضرورت تھی گھر بنانے کی
کُوچۂ مومناں میں بندش ہے
کلمۂ حق زباں پہ لانے کی
جم گئی ہے جو اپنے چہروں پر
وہ سیاہی ہے کارخانے کی
قریۂ شہر یار میں اب تو
سخت مشکل ہے سر چھپانے کی
بخشؔ لندن میں رنگداروں کو
فکر لاحق ہے آب و دانے کی
بخش لائلپوری
No comments:
Post a Comment