Friday 30 October 2015

وہ عجیب شخص تھا بھیڑ میں جو نظر میں ایسے اتر گیا

وہ عجیب شخص تھا بھِیڑ میں جو نظر میں ایسے اتر گیا
جسے دیکھ کر مِرے ہونٹ پر مِرا اپنا شعر ٹھہر گیا
کئی شعر اس کی نگاہ سے مِرے رخ پہ آ کے غزل بنے
وہ نِرالا طرزِ پیام تھا جو سخن کی حد سے گزر گیا
وہ ہر ایک لفظ میں چاند تھا، وہ ہر ایک حرف میں نور تھا
وہ چمکتے مصرعوں کا عکس تھا جو غزل میں خود ہی سنور گیا
جو لکھوں تو نوکِ قلم پہ وہ، جو پڑھوں تو نوکِ زبان پہ وہ
مِرا ذوق بھی مِرا شوق بھی، مِرے ساتھ ساتھ نِکھر گیا
ہو تڑپ تو دل میں غزل بنے ہو مِلن تو گِیت ہوں پیار کے
ہاں عجیب شخص تھا اندرا جو سِکھا کے ایسے ہنر گیا

اندرا ورما

No comments:

Post a Comment